کاش محفل میں آج تُو بھی ہو
اور کچھ میری گُفتگُو بھی ہو
ڈھونڈنے میں کچھ اور لطف آئے
دل میں گر ذوق جُستجُو بھی ہو
کچھ تمہارا نشاں نہیں ملتا
اور دنیا میں چار سُو بھی ہو
خاک پیدا ہو لطف خود بینی
کوئی آئینہ رُو برُو بھی ہو
ہوش اڑتے ہیں کس کے دیکھیں گے
گفتگو ان سے دُو بدُو بھی ہو
طُور پر آئیں وہ کلیم مگر
ان کے جلووں کی آرزُو بھی ہو
کلیم سرونجی
No comments:
Post a Comment