پھول ہی جب کانٹا بن جائے
اپنا دامن کون بچائے؟
ذوقِ نظر نے کیا کیا دیکھا
اشکوں نے بھی پھُول کھِلائے
موت بھی ہے معراجِ مسرّت
کون یہ سمجھے، کون بتائے؟
فطرت اک معصوم سی شے تھی
دُنیا نے الزام لگائے
اپنا الم بھی راحتِ جاں ہے
ان کا تبسّم، کون چُرائے
ان کے ستم نے ان کی طلب نے
جینے کے انداز سِکھائے
چھلکا چھلکا ساغرِ ہستی
زیست سے کہہ دو ہوش میں آئے
عفت زیبا کاکوروی
No comments:
Post a Comment