غیروں کا جانے اس سے کیسا معاملہ ہے
اپنا تو اس گلی میں چرچا بہت رہا ہے
سمجھو نہ یوں کہ ہم سے وہ جانِ جاں خفا ہے
اپنی تو کچھ طبیعت بس یوں ہی بے مزہ ہے
ہاں انجمن میں کم ہے اس کو حجاب لیکن
انجان سا رہا ہے تنہا اگر ملا ہے
اک عمر کی رفاقت یوں ختم ہو رہی ہے
ہم اس سے بد گماں وہ ہم سے گریز پا ہے
قیدی کی طرح سونا مجرم کی طرح اٹھنا
یہ زندگی نہ جانے کس جُرم کی سزا ہے
انور خلیل
No comments:
Post a Comment