Tuesday, 31 December 2024

غیروں کا جانے اس سے کیسا معاملہ ہے

 غیروں کا جانے اس سے کیسا معاملہ ہے

اپنا تو اس گلی میں چرچا بہت رہا ہے

سمجھو نہ یوں کہ ہم سے وہ جانِ جاں خفا ہے

اپنی تو کچھ طبیعت بس یوں ہی بے مزہ ہے

ہاں انجمن میں کم ہے اس کو حجاب لیکن

انجان سا رہا ہے تنہا اگر ملا ہے

اک عمر کی رفاقت یوں ختم ہو رہی ہے

ہم اس سے بد گماں وہ ہم سے گریز پا ہے

قیدی کی طرح سونا مجرم کی طرح اٹھنا

یہ زندگی نہ جانے کس جُرم کی سزا ہے


انور خلیل

No comments:

Post a Comment