Wednesday, 25 December 2024

دل کو ہر حال میں مصروف دعا رکھا ہے

 دل کو ہر حال میں مصروف دعا رکھا ہے

میں نے یہ جرم بھی اپنے پہ روا رکھا ہے

میری ہر سانس رسولوں کی زباں ہے جیسے

میں نے ہر سانس میں اک حرف وفا رکھا ہے

آپ تو گرمیٔ حالات سے گھبراتے ہیں

ہم نے سورج کو بھی سینے میں چھپا رکھا ہے

آگہی گرم سفر ہے نئی منزل کی طرف

چاند کا ذکر ہی کیا چاند میں کیا رکھا ہے

ہم کہ حالات کی تصویر بتانے والے

ہم کو حالات نے تصویر بنا رکھا ہے

زندگی سے کہو اب کوئی تقاضہ نہ کرے

میں نے ہر غم کو کلیجے سے لگا رکھا ہے

جس جگہ قافلۂ درد رکا تھا خسرو

درد مندوں نے وہیں شہر بسا رکھا ہے


امیر احمد خسرو

No comments:

Post a Comment