دل کو ہر حال میں مصروف دعا رکھا ہے
میں نے یہ جرم بھی اپنے پہ روا رکھا ہے
میری ہر سانس رسولوں کی زباں ہے جیسے
میں نے ہر سانس میں اک حرف وفا رکھا ہے
آپ تو گرمیٔ حالات سے گھبراتے ہیں
ہم نے سورج کو بھی سینے میں چھپا رکھا ہے
آگہی گرم سفر ہے نئی منزل کی طرف
چاند کا ذکر ہی کیا چاند میں کیا رکھا ہے
ہم کہ حالات کی تصویر بتانے والے
ہم کو حالات نے تصویر بنا رکھا ہے
زندگی سے کہو اب کوئی تقاضہ نہ کرے
میں نے ہر غم کو کلیجے سے لگا رکھا ہے
جس جگہ قافلۂ درد رکا تھا خسرو
درد مندوں نے وہیں شہر بسا رکھا ہے
امیر احمد خسرو
No comments:
Post a Comment