Thursday, 26 December 2024

وہ عکس نارسا بھی مرے آئینوں میں تھا

 وہ عکس نارسا بھی مرے آئینوں میں تھا

منزل نما سراب تھا اور راستوں میں تھا

لہرا رہا ہے اب بھی وہ منظر نگاہ میں

آنچل سا ایک گاؤں کی پگڈنڈیوں میں تھا

آسان تو نہیں تھی سمندر سے دشمنی

یہ حوصلہ تو دوست! فقط ساحلوں میں تھا

تم سے بھی کوئی راہ تراشی نہ جا سکی

میں بھی ہتھیلیوں کے گھنے جنگلوں میں تھا

کوشش کے باوجود جو پوری نہ ہو سکیں

اے دوست! تِرا نام انہی خواہشوں میں تھا


حسن جاوید

No comments:

Post a Comment