الٹا دستور ہے ساقی تِرے مے خانے کا
وہ ہے محروم جو حقدار ہے پیمانے کا
دیکھا منظر جو کسی پھول کے کھل جانے کا
راز سب کھل گیا ہستی کے گزر جانے کا
غم سے ہوتا ہے وہ خوش اور خوشی سے غمگین
یہ طریقہ ہے نرالا تِرے دیوانے کا
وہ بھی غمگین و پریشاں ہوئے جس کو سن کر
کتنا دل سوز تھا عنواں مِرے افسانے کا
تشنہ لب خود رہے اوروں کو پلاتے ہی رہے
ساقیا! ہم نے بھرم رکھ لیا مے خانے کا
امتحاں گاہِ وفا میں نہ ہٹیں گے پیچھے
موقع آ جائے اگر سولی پہ چڑھ جانے کا
اپنی تخلیق کا جو راز نہ سمجھے موسیٰ
اس کو جینے کی خوشی غم ہے نہ مر جانے کا
محمد موسیٰ ساگری بھوپالی
No comments:
Post a Comment