کسی کی خامیوں کا تذکرہ نہیں کرتے
یوں اپنے آپ کو چھوٹا کیا نہیں کرتے
سفر میں کتنے ہی لوگوں سے ہم یوں ملتے ہیں
سبھی سے ہی تو مگر دل ملا نہیں کرتے
ہمیں بھی درد تو ہوتا ہے بے رخی سے تِری
یہ اور بات ہے کہ ہم گِلہ نہیں کرتے
کبھی تو مان لیا کیجیے ہمارا بھی
ہر ایک بات پہ اتنا اڑا نہیں کرتے
ضرور کوئی تو ہوتی ہے خاصیت ان میں
یوں ہی تو لوگ دلوں میں بسا نہیں کرتے
یہ مُشکلیں بھی ضروری ہیں راہ میں مدھومن
بغیر دُھوپ کے تو گُل کِھلا نہیں کرتے
مدھو مدھومن
No comments:
Post a Comment