محور
بڑے سلیقے سے رفتہ رفتہ
میں اس کے ہاتھوں کو تھام لوں گا
پھر اس کے ہاتھوں کا لمس پا کر
مجھے لگے گا کہ آج شاید
مری دعائیں جو نامکمل تھیں آج تک وہ
بس ایسے لمحے کی منتظر تھیں
مگر یہ لمحہ بہت ہی تیزی سے جا رہا ہے
مجھے یہ ڈر ہے کہ عمر بھر پھر مجھے یہ موقع نہیں ملے گا
یہ میرا جیون اس ایک لمحے پہ منحصر ہے
اگر یہ موقع گنوا دیا تو، یہ سارا جیون
بس ایک ادھوری سی داستاں کی
ادھیڑ بن میں ہی کٹ سکے گا
اور اس کہانی کو کوئی محور نہیں ملے گا
کاشف اختر
No comments:
Post a Comment