Monday, 23 December 2024

اور اس کہانی کو کوئی محور نہیں ملے گا

 محور


بڑے سلیقے سے رفتہ رفتہ

میں اس کے ہاتھوں کو تھام لوں گا

پھر اس کے ہاتھوں کا لمس پا کر

مجھے لگے گا کہ آج شاید

مری دعائیں جو نامکمل تھیں آج تک وہ

بس ایسے لمحے کی منتظر تھیں

مگر یہ لمحہ بہت ہی تیزی سے جا رہا ہے

مجھے یہ ڈر ہے کہ عمر بھر پھر مجھے یہ موقع نہیں ملے گا

یہ میرا جیون اس ایک لمحے پہ منحصر ہے

اگر یہ موقع گنوا دیا تو، یہ سارا جیون

بس ایک ادھوری سی داستاں کی

ادھیڑ بن میں ہی کٹ سکے گا

اور اس کہانی کو کوئی محور نہیں ملے گا


کاشف اختر

No comments:

Post a Comment