Saturday, 21 December 2024

یہ پوچھ کون سے گھر میں عذاب کتنے ہیں

 کسے خیال کہ عشرت کے باب کتنے ہیں

یہ پیاس کتنی ہے، اس پر سراب کتنے ہیں

سفینہ گھاٹ لگا دیکھ ہم یہ بھول گئے

کہ وہ سفینے جو ہیں غرق آب کتنے ہیں

تو یہ نہ پوچھ مرے گاؤں میں ہیں گھر کتنے

یہ پوچھ کون سے گھر میں عذاب کتنے ہیں

شریک غم اسے کر تو لیا مگر سوچو

کہ ذمے دار کے ذمے جواب کتنے ہیں

بڑا غرور ہے تجھ کو عظیم لشکر پر

کبھی تو سوچ، تِرے ہمرکاب کتنے ہیں

لچکتی شاخ پہ کانٹے بھی کم نہیں ہوتے

یہی نہ دیکھیے کس پر گلاب کتنے ہیں


امر سنگھ فگار

No comments:

Post a Comment