Saturday, 28 December 2024

فطرت پہ اس کی میں ہوا حیران زیادہ

 فطرت پہ اس کی میں ہوا حیران زیادہ

انساں کی شکل میں ملے شیطان زیادہ

مجھ سے تمہارے حسن کی تحسیں نہ ہو سکی

اتنی سی بات پہ اٹھا طوفان زیادہ

اچھا تھا تجھ سے میری شناسائی نہیں تھی

اے نا شناس میں ہوں پریشان زیادہ

بارش ہے تیز چھت ہے شکستہ جگہ جگہ

اس پہ ہمارے گھر میں ہیں مہمان زیادہ

شاید نہیں ہے اس کے سوا مجھ میں کچھ ہنر

بس آدمی کی ہے مجھے پہچان زیادہ

چہرہ تمہارا جیسے کوئی معتبر کتاب

پختہ ہوا ہے اور بھی ایمان زیادہ

آتش نہیں ہے ذکر اخوت کا کس جگہ

بس پڑھتے جائیے میاں قرآن زیادہ


آتش رضا

No comments:

Post a Comment