پُرانے پیڑ کو موسم نئی قبائیں دے
گُلوں میں دفن کرے ریشمی ردائیں دے
شبِ وصال بھی منزل ہے میرے ذوقِ سفر
مجھے وصال سے آگے کی انتہائیں دے
میں ایک دانۂ پامال تھا، مگر اے خاک
اب اُگ رہا ہوں مِرے تن کو بھی قبائیں دے
فصیلِ شہرِ سِتم سُرخ ہوتی جاتی ہے
امیرِ شہر ہمیں شوق سے سزائیں دے
کریں مشاہدہ گلزار ایسی آنکھوں سے
نظر ہٹائیں تو منظر ہمیں صدائیں دے
گلزار وفا چودھری
No comments:
Post a Comment