رہائی بھی کر لیں گے اب اپنے بس میں
نہیں کچھ تردد بھی قید قفس میں
یقیں ہے وہ دن اب قریب آ رہا ہے
زمانہ جب ہو گا مِری دسترس میں
اسی میں ہے انسانیت کی بھلائی
نبھائیں خوشی سے محبت کی رسمیں
رکھو دُور راہِ ذلالت سے خود کو
نہ بھٹکو کبھی دشتِ حِرص و ہوس میں
کہا؛ آپ کا ہم سمجھتے ہیں ایماں
عبث آپ کھاتے ہیں قسموں پہ قسمیں
میں دَیر و حرم میں جسے ڈھونڈتا تھا
وہی رم رہا ہے مِری ہر نفس میں
مقدر میں ہوں گے اگر لعل و گوہر
یقیناً وہ مل جائیں گے خار و خس میں
کلدیپ گوہر
No comments:
Post a Comment