Friday, 27 December 2024

حال بدلا ہی نہیں اب تک دل دلگیر کا

 حال بدلا ہی نہیں اب تک دل دلگیر کا

کچھ سبب بتلائیے گا آپ اس تاخیر کا

ہم فنا کی حد سے آگے بڑھ گئے تھے عشق میں

اس سے آگے کیا لکھیں ہم قصہ اب تدبیر کا

میں بہا آیا ہوں خط گنگا میں اپنے پیار کے

جو کلیجہ سے لگی ہے کیا کروں تصویر کا

کل تلک دعویٰ تھا بدلیں گے مزاج وقت آپ

آج رونا رو رہے ہیں آپ بھی تقدیر کا

کیا سمجھ پائے گا وہ شعلوں پہ چلنے کا مزہ

علم ہی جس کو نہیں ہو عشق کی تاثیر کا

عاشقوں کو مرہم ناسور دے کر وہ گئے

یہ بڑا احسان ہے ہم پر ہمارے میر کا

روح کا پنچھی تڑپتا ہے بدن کی قید میں

ہم تو اب سنتے نہیں ہیں شور بھی زنجیر کا

نازنیں پوشیدہ ہے میرے قلم کی باہوں میں

تو فقط مطلب سمجھ اس میں چھپی تحریر کا

اپنے بچوں کو سناؤ تم ہماری داستاں

اب پرانا ہو گیا ہے قصہ رانجھا ہیر کا

ہر جوانی کو بڑھاپا ایک دن آتا ہی ہے

رنگ اب اڑنے لگا ہے زیست کی تحریر کا


ارمان جودھپوری

No comments:

Post a Comment