Sunday, 29 December 2024

خدا پرست ہوئے نہ ہم بت پرست ہوئے

 خُدا پرست ہوئے نہ ہم بُت پرست ہوئے

کسی طرف نہ جُھکا سر کچھ ایسے مست ہوئے

جنہیں غرور بہت تھا نماز روزے پر

گئے جو قبر میں سارے وضو شکست ہوئے

غرور کر کے نگاہوں سے گر گئے مغرور

بلند جتنے ہوئے اتنے اور پست ہوئے

رہا خُمار کے صدمہ سے چُور شیشۂ دل

مگر نہ سائل مے تیرے مے پرست ہوئے

تڑپ دکھا نہ اسے بحر! ماہئ دل کی

غضب ہوا جو وہ تار نگاہ شست ہوئے


امداد علی بحر

No comments:

Post a Comment