Tuesday, 24 December 2024

ہوئی ہے مہرباں ان کی نظر آہستہ آہستہ

  ہوئی ہے مہرباں ان کی نظر آہستہ آہستہ

ہوا طے یہ محبت کا سفر آہستہ آہستہ

ہوا رنگین موسم کا اثر آہستہ آہستہ

مچلتے ہیں مِرے قلب و نظر آہستہ آہستہ

ادھر میرے دل بیتاب کے بڑھتی ہے بیتابی

ادھر کالی گھٹاؤں کا اثر آہستہ آہستہ

بہت محتاط ہو کر بھی گزر جائیں گے ہم لیکن

اتر جائے گی دل میں وہ نظر آہستہ آہستہ

کرن اک روز میرے دل کو دیوانہ بنا دے گا

کسی کی مست آنکھوں کا اثر آہستہ آہستہ


کرن سنگھ

No comments:

Post a Comment