Sunday, 29 December 2024

تم سناؤ گے نویدیں کتنی

تم سناؤ گے نویدیں کتنی

ہم کو تم سے تھی امیدیں کتنی

ہم ہی مقروض تمہارے ٹھہرے

گھر میں رکھیں ہیں رسیدیں کتنی

کتنا باندھوگے ہوا میں گیسو

کہہ بھی دو اور تمہیدیں کتنی

میزباں گھر کی ہوئی ہے مہماں

جان اک جاں سے کشیدیں کتنی

خاک اب ہوگی کھلونوں کی قضا

گو دکانیں ہی خریدیں کتنی


سید صبا واسطی

سید صباحت حسین واسطی

No comments:

Post a Comment