Saturday, 21 December 2024

دل کے کعبے میں ترا بت تھا اسے پھوڑ دیا

 دل کے کعبے میں تِرا بُت تھا اسے پھوڑ دیا

عشق تھا کارِ جنُوں، ہم نے جنُوں چھوڑ دیا

اس سے آگے کبھی پڑھنے کی تمنّا نہیں کی

جس جگہ تُو نے فسانے کا ورق موڑ دیا

جس پہ تھا مان کبھی خُود سے زیادہ ہم کو

کیا قیامت ہے اسی شخص نے دل توڑ دیا

کیا ہو تعریف تِری کُوزہ گری کی جس نے

غمزۂ چشم سے ٹُوٹا ہوا دل جوڑ دیا

اول اول تو کہانی کے مناظر تھے کمال

آخرش دستِ قلمکار نے رُخ موڑ دیا


شگفتہ نعیم ہاشمی

No comments:

Post a Comment