ہندسوں کے بدلنے سے تقدیر نہ بدلے گی
چہرہ جو نہ بدلا تو تصویر نہ بدلے گی
جب ہونی اٹل ہو تو پھر ہو کے ہی رہتی ہے
جو لوح پہ لکھی ہے تحریر نہ بدلے گی
بدلو گے خیالوں کو تو خواب بھی بدلیں گے
جب خواب نہ بدلے تو تعبیر نہ بدلے گی
لہجہ بھی ذرا اپنا تھوڑا سا بدل دیکھیں
لفظوں کے بدلنے سے تاثیر نہ بدلے گی
اس ذہنی غلامی سے چاہو گے تو نکلو گے
غلمان نہ بدلے تو زنجیر نہ بدلے گی
تم آپ اگر اپنی عزت نہ کرو گے تو
نظروں میں زمانے کی توقیر نہ بدلے گی
شگفتہ نعیم ہاشمی
No comments:
Post a Comment