Sunday, 22 December 2024

فریب دے گا نظر کو شباب لگتا ہے

 فریب دے گا نظر کو شباب لگتا ہے

یہ ٹوٹ جائے گا، جامِ شراب لگتا ہے

تمام لفظوں میں نقش و نگار اس کے ہیں

وہ پھول چہرہ مجھے تو کتاب لگتا ہے

مِرے بدن میں سمندر ہیں پیاس کے یارو

ہر ایک شکل میں پانی سراب لگتا ہے

ستارہ آنکھوں سے وہ جب بھی دیکھتے ہیں مجھے

تمام شہر مجھے ماہتاب لگتا ہے


ڈاکٹر کنول فیروز

No comments:

Post a Comment