سخت نا ہموار و مشکل تھا مگر ایسا نہ تھا
میں نے جب راہیں تراشی تھیں سفر ایسا نہ تھا
کس زمانے کا حوالہ دے رہے ہو دوستو
آج سے پہلے تو جینے کا ہنر ایسا نہ تھا
شامل حالات اگر ہوتیں نہ کچھ خوش فہمیاں
میری قسمت میں بھٹکنا در بدر ایسا نہ تھا
مجھ سے کیوں منسوب ہو بیٹھیں وفا کی نعمتیں
میں تو اپنے واسطے بھی معتبر ایسا نہ تھا
آج تک بین السطور الجھی ہوئی تحریر ہوں
میں کہ پتھر تھا مگر پتھر نظر ایسا نہ تھا
میں نے کس بوتے پہ دی حیرت صدا طوفان کو
میرے خوابوں کا شبستاں میرا گھر ایسا نہ تھا
بلراج حیرت
No comments:
Post a Comment