Thursday, 19 December 2024

تمہارے شہر سے گزروں تو میری جان ادا

 تمہارے شہر سے گزروں تو میری جان ادا

مجھے فراز کا وہ شعر یاد آتا ہے

کہ جس میں اس نے کہا تھا کہ؛ کُوچ کر جائیں

مگر اس کُوچ کے معانی سمجھ نہ پائی تم

اور ایسے کُوچ کیا تم نے زندگی سے مِری

کہ مجھ میں تاب نہیں ہے تمہیں بھُلانے کی

کسی کے ساتھ میں تم خوش ہو اور بہت خوش ہو

صفت تمہاری ہے یہ ہم کو بھُول جانے کی

مجھے بتاؤ زرا کس طرح گزارا ہو

مِری حیات کا تم آخری خسارا ہو

تمہیں پتا ہی نہیں ہے مِرے وجود کا دُکھ

بیان کیسے کروں تم کو میں قیود کا دُکھ

ستارے کس طرح دیکھوں سفر کے بتلاؤ

کبھی آواز دو، بولو زرا ادھر آؤ

قریب بیٹھ کر میرے یہ مجھ کو سمجھاؤ

کہو سرتاج میرے تم نہ ایسے گھبراؤ


کاشف اختر

No comments:

Post a Comment