عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
فرش سے تا عرش ہیں سارے زمانے آپؐ کے
ساری دنیاؤں کے ہیں مخفی خزانے آپؐ کے
اک طرف صدیق اکبر، اک طرف روح الامیںؑ
ہمسفر کیا کیا بنائے ہیں خدا نے آپؐ کے
ذرہ ذرہ آپؐ کی سچی رسالت کا گواہ
ذرے ذرے کی زباں پر ہیں ترانے آپؐ کے
رہ گئی گردِ سفر بن کر سجیلی کہکشاں
پاؤں چُومے ہیں ستاروں کی انا نے آپؐ کے
کروٹیں لیتے ہیں میرے ذہن میں بدر و حنین
یاد آتے ہیں بہت ساتھی پرانے آپؐ کے
مرکزِ نُور و نظر ہیں آپؐ کے غار و مزار
سب ٹھکانوں سے حسیں تر ہیں ٹھکانے آپؐ کے
حیرتیں گُم ہو گئیں ہیں دانشیں ہیں لا جواب
رہ گئے اوصاف گِن گِن کر سیانے آپؐ کے
راستہ تکتی رہیں ان کی نگاہیں آپؐ کا
ہاتھ چُومے ہیں رسولوں کی دُعا نے آپؐ کے
آپؐ کی یادوں میں گُم رہتا ہے انجم رات دن
خواب آتے ہیں اسے اکثر سہانے آپؐ کے
انجم نیازی
No comments:
Post a Comment