مِلے ہیں لوگ زمانے میں بے اصول مجھے
کِیا ہے صورت حالات نے ملول مجھے
جہاں سے صاحبِ کردار کوئی گزرا ہے
بہت عزیز ہے اس راستے کی دھول مجھے
جو حق کی راہ میں خود کو مٹانا جانتا ہو
پسند آتے ہیں اس شخص کے اصول مجھے
ملی ہیں مجھ کو وراثت میں کچھ عجب قدریں
سماج نے دئیے ہیں کاغذی سے پھول مجھے
صدائے حق مِرے دنیا میں دب گئی ہے مگر
نہیں شکست کسی طور بھی قبول مجھے
ہے جو بھی دل میں مِرے اس پہ ہو سکے ظاہر
ہر ایک بات کو دینا پڑا ہے طول مجھے
میں سوچتا تھا مِرا اس سے کوئی رشتہ نہیں
کسی کی یاد مگر کر گئی ملول مجھے
کرن سنگھ
No comments:
Post a Comment