کیا ملا ان کو آزمانے سے
زخم بڑھتے گئے دکھانے سے
اس حقیقت یا افسانے سے
بات بڑھتی گئی بڑھانے سے
اک نیا ولولہ ملا مجھ کو
ہر قدم پر فریب کھانے سے
ہم مسافت نصیب لوگوں کو
کیا غرض ایک گھر بنانے سے
سر کٹا دوں ضیاء یہ بہت ہے
سر اٹھا کر یہ سر جُھکانے سے
حسن ضیا
No comments:
Post a Comment