جو رہ غم پہ چل نہیں سکتا
وہ مقدر بدل نہیں سکتا
جس کو کہتے ہیں جذبۂ اخلاص
نفرتوں میں تو پل نہیں سکتا
وہ چراغِ رہِ محبت کیا
جو حوادث میں جل نہیں سکتا
ٹوٹ سکتا ہے کوئی بھی پربت
کوئی پتھر پگھل نہیں سکتا
اس کی دیوانگی ادھوری ہے
جو مِرے ساتھ چل نہیں سکتا
اپنی نظروں سے گر گیا جو قمر
عمر بھی وہ سنبھل نہیں سکتا
قمر گوالیاری
No comments:
Post a Comment