Wednesday, 25 December 2024

جو رہ غم پہ چل نہیں سکتا

 جو رہ غم پہ چل نہیں سکتا

وہ مقدر بدل نہیں سکتا

جس کو کہتے ہیں جذبۂ اخلاص

نفرتوں میں تو پل نہیں سکتا

وہ چراغِ رہِ محبت کیا

جو حوادث میں جل نہیں سکتا

ٹوٹ سکتا ہے کوئی بھی پربت

کوئی پتھر پگھل نہیں سکتا

اس کی دیوانگی ادھوری ہے

جو مِرے ساتھ چل نہیں سکتا

اپنی نظروں سے گر گیا جو قمر

عمر بھی وہ سنبھل نہیں سکتا


قمر گوالیاری

No comments:

Post a Comment