Sunday, 22 December 2024

آنکھ نم ہے نہ دل فگار اپنا

 آنکھ نم ہے نہ دل فگار اپنا

اٹھ گیا خود سے اعتبار اپنا

ذکر ہوتا ہے بار بار اپنا

ٹوٹتا ہی نہیں خمار اپنا

دیکھنا چاہتے ہو یار اپنا

توڑئیے پہلے یہ حصار اپنا

یاد کرتے رہے تجھے جب تک

وقت گزرا ہے خوشگوار اپنا

دے دیا ہم نے اپنے ہاتھوں سے

غیر کے بس میں اختیار اپنا

ہر تنک تاب پر مچل جائے

اتنا ارزاں نہیں ہے پیار اپنا

بے خبر ہو گیا وہی ہم سے

جس کو رہتا تھا انتظار اپنا

ہے یہی آرزو مِرے مالک

حشر میں تُو مجھے پکار اپنا


نیاز گلبرگوی

No comments:

Post a Comment