Monday, 30 December 2024

یوں بھی حالات کے مارے ہوئے کم سوتے ہیں

 یوں بھی حالات کے مارے ہوئے کم سوتے ہیں

درد جب جھپکیاں لیتا ہے تو ہم سوتے ہیں

ایک مفلس جو بڑھاتا ہے کبھی دستِ طلب

ایسا لگتا ہے کہ سب اہلِ کرم سوتے ہیں

کتنی تکلیف میں رہتے ہیں زمانے والے

کتنے آرام سے آسودۂ غم سوتے ہیں

ہم کہ حالات سے مجبور ہیں جو ہیں خاموش

اور وہ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ ہم سوتے ہیں

تم رسا! دیکھ کے حیرت نہ کرو یہ منظر

شیخ جی کیوں پسِ دیوارِ حرم سوتے ہیں


محمد قاسم رسا

No comments:

Post a Comment