یوں بھی حالات کے مارے ہوئے کم سوتے ہیں
درد جب جھپکیاں لیتا ہے تو ہم سوتے ہیں
ایک مفلس جو بڑھاتا ہے کبھی دستِ طلب
ایسا لگتا ہے کہ سب اہلِ کرم سوتے ہیں
کتنی تکلیف میں رہتے ہیں زمانے والے
کتنے آرام سے آسودۂ غم سوتے ہیں
ہم کہ حالات سے مجبور ہیں جو ہیں خاموش
اور وہ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ ہم سوتے ہیں
تم رسا! دیکھ کے حیرت نہ کرو یہ منظر
شیخ جی کیوں پسِ دیوارِ حرم سوتے ہیں
محمد قاسم رسا
No comments:
Post a Comment