عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
دل یہ چاہے کہ ہر اک آن مدینے میں رہے
"مجھ خطار کار سا انسان مدینے میں رہے"
رشک ہے شمس و قمر کے لیے ان کی ہستی
جو محمدﷺ کے محبان مدینے میں رہے
مرتے دم چہرۂ اقدس کی زیارت ہو نصیب
دل میں لے کر یہی ارمان مدینے میں رہے
بعد از مرگ بنے روح کا مسکن طیبہ
مشکلیں اس کی ہوں آسان مدینے میں رہے
نعت کہتے ہوئے اک عالمِ پُر کیف میں ہوں
مجھ پہ طاری یہی وجدان مدینے میں رہے
شاق گزرے گی بہت فرقتِ طیبہ دل پر
سوچ کر ہم یہ پریشان مدینے میں رہے
لوٹ آئیں گے پھر آپ کے در پر آقاﷺ
روز کرتے یہی پیمان مدینے میں رہے
بس یہی زادِ سفر یاورِ محشر ہے صبا
چند ایام جو مہمان مدینے میں رہے
صبا عالم شاہ
طرحی مصرعہ "مجھ خطار کار سا انسان مدینے میں رہے"
اعظم چشتی
No comments:
Post a Comment