پہروں پہروں بے زاری ہے
ڈھیروں ڈھیروں لاچاری ہے
لین دین کرتے سوداگر
چہرہ چہرہ بازاری ہے
تن تو تھک کر بیٹھا رہ میں
من کی دوڑ ابھی جاری ہے
پہلے ہلکا تھا پربت بھی
اب تو تنکا بھی بھاری ہے
تٹ پر پہنچے تو یہ جانا
ساگر کا پانی کھاری ہے
دیو بَلی مانگے ہے ہر دن
نگری میں کس کی باری ہے
راجہ کی بولی میں بولیں
جس کو دیکھو درباری ہے
دیپک قمر
No comments:
Post a Comment