Monday, 16 December 2024

پہروں پہروں بے زاری ہے

 پہروں پہروں بے زاری ہے

ڈھیروں ڈھیروں لاچاری ہے

لین دین کرتے سوداگر

چہرہ چہرہ بازاری ہے

تن تو تھک کر بیٹھا رہ میں

من کی دوڑ ابھی جاری ہے

پہلے ہلکا تھا پربت بھی

اب تو تنکا بھی بھاری ہے

تٹ پر پہنچے تو یہ جانا

ساگر کا پانی کھاری ہے

دیو بَلی مانگے ہے ہر دن

نگری میں کس کی باری ہے

راجہ کی بولی میں بولیں

جس کو دیکھو درباری ہے


دیپک قمر

No comments:

Post a Comment