رسم الفت بحال کرتے ہیں
یہ حسیں بھی کمال کرتے ہیں
مرنا جینا محال کرتے ہیں
پھیر کر منہ سوال کرتے ہیں
محوِ آئینہ ان کو دیکھا ہے
دل میں گھر خوش جمال کرتے ہیں
تم نے دل کا قرار چھین لیا
اس کا ہم کب ملال کرتے ہیں
تھک کے منزل پہ بیٹھنے والے
گھر کو منزل خیال کرتے ہیں
جن کو سب کچھ دیا ہے اللہ نے
غمزدوں کو نہال کرتے ہیں
ہم فقیرانہ طبع لوگ نظیر
کب کسی سے سوال کرتے ہیں
نظیر رامپوری
سید نظیر علی
No comments:
Post a Comment