Wednesday, 18 December 2024

دامن زیست غم سے بھر ڈالا

 دامن زیست غم سے بھر ڈالا

بے وفا تجھ سے پیار کر ڈالا

اتنا احساس بن چکا ہوں میں

❤اپنا احساس قتل کر ڈالا

ہم نے ماضی سے رابطہ کر کے

اپنے زخموں کو آج بھر ڈالا

جس کی خاطر ہوئے ہیں ہم رُسوا

وہ بھی عہد وفا مکر ڈالا💢

اس کو منزل تو بخش دی مالک

میرے حصے میں کیوں سفر ڈالا

سب کو تجھ سے عطا ہوئی نعمت

میری دنیا میں بس سفر ڈالا

دل تو پہلے ہی لُٹ گیا کاشف

اپنی غزلوں میں پھر جگر ڈالا


کاشف کاش قنوجی

No comments:

Post a Comment