تیرے نگر سے کوئی تعلق رہا نہیں
بچھڑا ہے اس طرح کہ وہ مجھ سے جُدا نہیں
دیتا ہے دل دلاسے کہ رُسوا نہیں ہوا
اب تک تو تیرے بارے کسی نے سُنا نہیں
اس بے تعلقی کا سبب کیا بیاں کروں
وہ بھی وہی ہے، میں بھی کوئی دُوسرا نہیں
کتنے ہیں خواہشوں کے محلات گر گئے
وہ کون سا ستم ہے جو دل پر ہوا نہیں
جو بھی ہوا وہ میرے ہی حق میں برا ہوا
سودا مگر ضمیر کا میں نے کیا نہیں
جتنے لکھے تھے خط اسے سب جل چکے وقار
مُدت ہوئی ہے اس کا کوئی خط پڑھا نہیں
راجہ وقار عظیم
No comments:
Post a Comment