Sunday, 15 December 2024

تیرے نگر سے کوئی تعلق رہا نہیں

 تیرے نگر سے کوئی تعلق رہا نہیں

بچھڑا ہے اس طرح کہ وہ مجھ سے جُدا نہیں

دیتا ہے دل دلاسے کہ رُسوا نہیں ہوا

اب تک تو تیرے بارے کسی نے سُنا نہیں

اس بے تعلقی کا سبب کیا بیاں کروں

وہ بھی وہی ہے، میں بھی کوئی دُوسرا نہیں

کتنے ہیں خواہشوں کے محلات گر گئے

وہ کون سا ستم ہے جو دل پر ہوا نہیں

جو بھی ہوا وہ میرے ہی حق میں برا ہوا

سودا مگر ضمیر کا میں نے کیا نہیں

جتنے لکھے تھے خط اسے سب جل چکے وقار

مُدت ہوئی ہے اس کا کوئی خط پڑھا نہیں


راجہ وقار عظیم

No comments:

Post a Comment