محتسب تُو یہ باتیں سادہ کار کیا جانے
تشنگی سے ڈھلتے ہیں اپنے آپ پیمانے
سارے انقلاب اس کے میری زندگی تک تھے
ایک بھی نہ لی کروٹ میرے بعد دنیا نے
مدتوں رہے ہیں ہم ساتھ گردشِ دوراں
یہ تو غیر ممکن ہے تُو ہمیں نہ پہچانے
غم کسی کا ہو لیکن اپنا غم سمجھتے ہیں
ہم خلوص کے بندے، ہم وفا کے دیوانے
پھر کہیں چراغوں کی لو نصیب ہوتی ہے
مدتوں سُلگتے ہیں تیرگی میں پروانے
فکرِ شعر کرتے ہیں اے خلش سبھی لیکن
🍷اپنا اپنا بادہ ہے، اپنے اپنے پیمانے
خلش بڑودوی
No comments:
Post a Comment