Monday, 16 December 2024

زمانہ جب سے بدلا ملک بھر میں قحط سالی ہے

 جنتا کی زبان سے


زمانہ جب سے بدلا ملک بھر میں قحط سالی ہے

غمِ بے روزگاری،. ماتمِ آشفتہ حالی ہے

رئیسوں کے گھروں میں فاقہ مستی کی وبا پھیلی

ملازم دم بخود ہیں، تاجروں کی جیب خالی ہے

جہاں بھی نہر کھدوائی گئی، پانی نہیں برسا

دیہاتوں میں کسانوں نے صفِ ماتم بچھا لی ہے

دُکانیں اپنی اپنی بیچ ڈالیں سارے بنیوں نے

غریبوں سے امیروں تک سبھی کی پائمالی ہے

اگر رشوت نہ ہوتی تو کچہری والے مر جاتے

ڈکیتوں نے تو ڈاکے مار کے ہنڈیا سنبھالی ہے

ہریجن کو سُلایا جا رہا ہے تھپکیاں دے کر

کروڑوں میں کہیں دو چار کے منہ پر بحالی ہے

کھلے دل کس طرح سے بند ہے روزی کا دروازہ

کریں تو کیا کریں بد قسمتی نے پھُوٹ ڈالی ہے

معاذاللہ، لگائیں آسماں میں سیڑھیاں تم نے

کمندِ ارتقاء مریخ کی گردن میں ڈالی ہے

مگر اتنا تو بتلا دو خداوندانِ آزادی؟

ہماری زندگی کی بھی کوئی صورت نکالی ہے


علامہ سریر کابری

No comments:

Post a Comment