Tuesday, 17 December 2024

فاصلہ کم ہے سفر زیادہ ہے

 فاصلہ کم ہے سفر زیادہ ہے

آدمی سوچ کے پچھتاتا ہے

اپنے اندر کہ جو گھبراتا ہے

اس کو باہر کا بھی اندازہ ہے

اب کبھی بات نہ کیجو اس کی

آج سے بند وہ دروازہ ہے

ذہن نے توڑ دئیے سب ناطے

پھر بھی اس شخص سے کتراتا ہے

مُستقل ہو جو سفارش اس کی

جھُوٹ بھی سچ میں بدل جاتا ہے


خالد غنی

No comments:

Post a Comment