فاصلہ کم ہے سفر زیادہ ہے
آدمی سوچ کے پچھتاتا ہے
اپنے اندر کہ جو گھبراتا ہے
اس کو باہر کا بھی اندازہ ہے
اب کبھی بات نہ کیجو اس کی
آج سے بند وہ دروازہ ہے
ذہن نے توڑ دئیے سب ناطے
پھر بھی اس شخص سے کتراتا ہے
مُستقل ہو جو سفارش اس کی
جھُوٹ بھی سچ میں بدل جاتا ہے
خالد غنی
No comments:
Post a Comment