Tuesday, 17 December 2024

گو خوشی بھی ہم کو راس آئی بہت

 گو خوشی بھی ہم کو راس آئی بہت

لیکن اس نے آگ برسائی بہت

کیا کِیا تُو نے سکونِ زندگی؟

بُھولنے والے کی یاد آئی بہت

شکریہ تیرا ہجومِ حادثات

بڑھ چلی تھی میری تنہائی بہت

اپنے ہی ہاتھوں سے بکھرے اپنے خواب

ہم نے جینے کی سزا پائی بہت

جانے کیا سوچا مِری آواز نے

گنبدِ بے در سے ٹکرائی بہت

کیوں ہوئے نازل ہمیں پر سب عذاب

زندگی کے تھے تماشائی بہت

جب ہوئے آسودۂ منزل صبا

یاد آئی آبلہ پائی بہت


صبا جائسی ​

کبیر احمد

No comments:

Post a Comment