رو بھٹکنے لگے جب خیالات کی
منزلیں ہیں وہیں پر کمالات کی
کس لیے آئے پوچھا ہمیں کس لیے
کیا خبر ہو گئی ان کو حالات کی
ہم تو چپ رہ گئے کچھ کہا بھی نہیں
مسکرا کر اگر اس نے کچھ بات کی
ہے تعجب کہ دامن بھگویا نہیں
آنسوؤں کی مگر اس نے برسات کی
پیار ہی پیار ہو کوئی مطلب نہ ہو
قدر لیکن کہاں ایسے جذبات کی
جن کو پا کر وصیہ نہ پھر کھو سکے
ہے تلاش آج بھی ایسے لمحات کی
فاطمہ وصیہ جائسی
No comments:
Post a Comment