Monday, 16 December 2024

رو بھٹکنے لگے جب خیالات کی

 رو بھٹکنے لگے جب خیالات کی

منزلیں ہیں وہیں پر کمالات کی

کس لیے آئے پوچھا ہمیں کس لیے

کیا خبر ہو گئی ان کو حالات کی

ہم تو چپ رہ گئے کچھ کہا بھی نہیں

مسکرا کر اگر اس نے کچھ بات کی

ہے تعجب کہ دامن بھگویا نہیں

آنسوؤں کی مگر اس نے برسات کی

پیار ہی پیار ہو کوئی مطلب نہ ہو

قدر لیکن کہاں ایسے جذبات کی

جن کو پا کر وصیہ نہ پھر کھو سکے

ہے تلاش آج بھی ایسے لمحات کی


فاطمہ وصیہ جائسی

No comments:

Post a Comment