Wednesday, 1 January 2025

کوئی دشمن کوئی پرایا ہے

 کوئی دشمن کوئی پرایا ہے

صرف اپنا بس ایک سایہ ہے

دوستی میں دروغ گوئی نے

رنگ ہر طرح کا جمایا ہے

کب نبھائی ہے یار نے یاری

دوستوں نے ہی دل دُکھایا ہے

کوششیں کیں بہت بھُلانے کی

تیری یادوں نے پھر ستایا ہے

ناز تھا مجھ کو دوستی پہ تیری

مجھ کو اس غم نے ہی رُلایا ہے

سچ کا دامن کبھی نہیں چھوڑا

حق تو ہر حال میں نبھایا ہے

جستجو موتی کی تھی اسماء کو

پھر بھی خالی صدف ہی پایا ہے



اسماء ریاض

No comments:

Post a Comment