کوئی دشمن کوئی پرایا ہے
صرف اپنا بس ایک سایہ ہے
دوستی میں دروغ گوئی نے
رنگ ہر طرح کا جمایا ہے
کب نبھائی ہے یار نے یاری
دوستوں نے ہی دل دُکھایا ہے
کوششیں کیں بہت بھُلانے کی
تیری یادوں نے پھر ستایا ہے
ناز تھا مجھ کو دوستی پہ تیری
مجھ کو اس غم نے ہی رُلایا ہے
سچ کا دامن کبھی نہیں چھوڑا
حق تو ہر حال میں نبھایا ہے
جستجو موتی کی تھی اسماء کو
پھر بھی خالی صدف ہی پایا ہے
اسماء ریاض
No comments:
Post a Comment