Wednesday, 1 January 2025

ممکن نہ تھی جو بات وہی بات ہو گئی

 ممکن نہ تھی جو بات وہی بات ہو گئی

دریا مجھے ملا تو مِری پیاس کھو گئی

جب تک تمہارا ذِکر رہا جاگتی رہی

پھر وہ حسین رات بھی محفل میں سو گئی

سایا تمہاری یاد کا اب میرے ساتھ ہے

دنیا تو اک ندی تھی سمندر میں کھو گئی

تیرا خیال آیا تو محسوس یہ ہوا

خوشبو تِرے بدن کی مِرے ساتھ ہو گئی

شاید یہ رات آپ سے ملنے کی رات ہے

خوشرنگ چاندنی در و دیوار دھو گئی

تیرے حسیں خیال کی خوشبو فضا میں تھی

بارش گلاب جل کی ہمیں بھی بھگو گئی

اسرار ان کے غم نے بھی روشن کئے چراغ

پلکوں میں اک خوشی بھی ستارے پرو گئی


اسرار اکبرآبادی

سید اسرار حسین

No comments:

Post a Comment