Saturday, 11 January 2025

شام آنے سے پہلے ہی دم پر مرے بن آئی

 شام آنے سے پہلے ہی دم پر مرے بن آئی

اب کیسے گزاروں گا یا رب! شبِ تنہائی

یوں آیا کوئی جیسے تصویر نظر آئی

احساس نے کروٹ لی، جذبات نے انگڑائی

میری ہی نگاہوں نے بخشی تجھے رعنائی

میری ہی نگاہوں سے کیوں تجھ کو حیا آئی

مژگاں کے تصور میں سویا نہ گیا مجھ سے

آنے کو تو یوں اکثر کانٹوں پہ بھی نیند آئی

دل نے نہ سنی، میں تو پہلے ہی سے کہتا تھا

آغازِ محبت کا انجام ہے رسوائی

آغاز محبت میں پھولے نہ سماتے تھے

اب موج طبیعت کیوں انجام سے گھبرائی


موج رامپوری

No comments:

Post a Comment