شام آنے سے پہلے ہی دم پر مرے بن آئی
اب کیسے گزاروں گا یا رب! شبِ تنہائی
یوں آیا کوئی جیسے تصویر نظر آئی
احساس نے کروٹ لی، جذبات نے انگڑائی
میری ہی نگاہوں نے بخشی تجھے رعنائی
میری ہی نگاہوں سے کیوں تجھ کو حیا آئی
مژگاں کے تصور میں سویا نہ گیا مجھ سے
آنے کو تو یوں اکثر کانٹوں پہ بھی نیند آئی
دل نے نہ سنی، میں تو پہلے ہی سے کہتا تھا
آغازِ محبت کا انجام ہے رسوائی
آغاز محبت میں پھولے نہ سماتے تھے
اب موج طبیعت کیوں انجام سے گھبرائی
موج رامپوری
No comments:
Post a Comment