عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
تِری ذات یا محمدﷺ مِرا ہر قدم سہارا
تِرا نام اصل میں ہے مجھے جان و دل سے پیارا
وہ ہیں رحمتِ دو عالم تو میں ان کا اُمتی ہوں
ہے انہیں کا لطف بے حد مِرے بخت کا سہارا
یہ عطائے خُسروانہ کوئی میرے دل سے پوچھے
تِری ذات ہے اے قادر! کیا مجھ کو آشکارا
میں تھا غرقِ بحرِ عصیاں تِری شفقتوں نے لیکن
دیا اس قدر سہارا، مجھے مل گیا کنارا
کروں تم پہ کیا میں صدقے، مِرے پاس کیا دھرا ہے
جو متاعِ جان و دل تھا، وہ تو ہو چکا تمہارا
تِرا نقشِ پا ملے تو میں ہزار بار چوموں
رہے حشر تک درخشاں مِری زیست کا ستارا
مجھے اے غبار! کیا غم، میں رہینِ نقش پا ہوں
اسی میرِ کارواں کا جسے عرش نے پکارا
غبار کرتپوری
قاضی التفات حسین انصاری
No comments:
Post a Comment