Friday, 10 January 2025

پھول بنتی ہے نکل کر لب اظہار سے بات

 پھول بنتی ہے نکل کر لب اظہار سے بات

ہم نے چھیڑی ہے بھری بزم میں کس پیار سے بات

دل جلانے سے ملا کرتا ہے کس طرح سکوں

آؤ کر لیں نا ذرا آتشِ رُخسار سے بات

وہ نہ آئے بھی اگر دل تو بہل جائے گا

اور کچھ دیر کریں سایۂ دیوار سے بات

کون ہے دے سکے جو آبلہ پائی کو سکوں

ہم تو تھک ہار گئے کر کے ہر اک خار سے بات

چاند تاروں کی خموشی تو نہ ٹوٹے گی صبا

کون کرتا ہے یہاں دیدۂ بیدار سے بات


صبا جائسی

کبیر احمد

No comments:

Post a Comment