ان سے اظہار خواہشات نہ کر
اور تازہ غمِ حیات نہ کر
جس سے اے دوست دل کو ٹھیس لگے
مجھ سے للہ ایسی بات نہ کر
رخ پہ اس طرح کاکلیں نہ بکھیر
صبح روشن کو کالی رات نہ کر
راہ رو مل ہی جائے گی منزل
ہاں اگر خوفِ مشکلات نہ کر
آخرت کا خیال ہی نہ رہے
اس قدر فکر کائنات نہ کر
زندگی ہے تو حادثے ہیں نصیر
مفت میں فکرِ حادثات نہ کر
نصیر انصاری
No comments:
Post a Comment