کہاں جاتے ہو یوں پہلو بدل کے
ابھی کچھ شعر باقی ہیں غزل کے
جہاں لکھا تھا میں نے لفظ الفت
وہیں پر آ گرے آنسو پھسل کے
یہ میرا جسم جو مہکا ہوا ہے
تِری محفل سے آیا ہوں نکل کے
فقط تم ہی نظر آتے ہو مجھ کو
بہت دیکھا ہے ان آنکھوں کو مل کے
ضرورت آج ہے کاشف تمہاری
کرو وعدے نہ تم ملنے کے کل کے
کاشف اختر
No comments:
Post a Comment