عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
آؤ کر لیں پھر کچھ باتیں حسینؑ کی
کتنی کربناک تھیں وہ شہادتیں حسین کی
صدیوں سے جو ہو رہے ہیں سجدے جا بجا
مگر عبادتیں تو ہیں صرف عبادتیں حسین کی
اجالا نگل گئی، جہالت کی سیاہ رات
روشن ہیں آج تک وہ راتیں حسین کی
یزید کے طرفدار ہیں آج بھی ہر سُو
جینے نہیں دے رہیں جن کو عداوتیں حسین کی
دل کی بستی تو ویراں ہو گئی ہے
تعمیر پھر بھی کر رہے ہیں عمارتیں حسین کی
شمر و زیاد، یزید سب خاک ہو گئے
قائم دائم ہیں آج بھی امامتیں حسین کی
مدد کو پکاریں گے تو سن لیں گے وہ
اتنی تیز تر ہیں سماعتیں حسین کی
مراد جو نصیب ہو تو سر بھی کٹا دیں
یہ چند سانسیں ہیں جو ہیں امانتیں حسین کی
باغ حسین کمال
No comments:
Post a Comment