اس نے مجھ سے غلط بیانی کی
یہ علامت بھی ہے جوانی کی
صرف آنکھیں ہی نم نہیں کرتا
خُوبیاں اور بھی ہیں پانی کی
آپ کو نیند آ رہی ہے کیا
ابتداء ہے ابھی کہانی کی
ہاں چُھپا کر تو رکھ دیا لیکن
کیسے خُوشبو مٹے نشانی کی
لوٹنے میں لگے رہے سارے
دل پہ جس جس نے حکمرانی کی
آنسوؤں کو بھی کر دیا نیلام
آپ نے خوب مہربانی کی
ساری بستی میں آگ لگوا کر
اس نے رکھ لی دُکان پانی کی
کمل ہاتوی
No comments:
Post a Comment