Friday, 10 January 2025

مستحق کون ہے ہم لوگ یہ کب دیکھتے ہیں

 مستحق کون ہے ہم لوگ یہ کب دیکھتے ہیں

بھیک بھی دیتے ہیں تو نام و نسب دیکھتے ہیں

شہرِ مجبور کا ہم حال عجب دیکھتے ہیں

ہر کہیں پھیلا ہوا دستِ طلب دیکھتے ہیں

سوچتا ہوں کہ بصیرت کی کسوٹی کیا ہے

دیکھنے والے تو اعزاز و لقب دیکھتے ہیں

خود نگہدار بجھاتے ہیں یقیں کی شمعیں

یہ تماشا بھی تو ہم مُہر بلب دیکھتے ہیں

اپنی آنکھیں ہیں ٹکی رات کے مستقبل پر

وہ نہیں دیکھتے ہم لوگ، جو سب دیکھتے ہیں


ندیم عرشی

No comments:

Post a Comment