مستحق کون ہے ہم لوگ یہ کب دیکھتے ہیں
بھیک بھی دیتے ہیں تو نام و نسب دیکھتے ہیں
شہرِ مجبور کا ہم حال عجب دیکھتے ہیں
ہر کہیں پھیلا ہوا دستِ طلب دیکھتے ہیں
سوچتا ہوں کہ بصیرت کی کسوٹی کیا ہے
دیکھنے والے تو اعزاز و لقب دیکھتے ہیں
خود نگہدار بجھاتے ہیں یقیں کی شمعیں
یہ تماشا بھی تو ہم مُہر بلب دیکھتے ہیں
اپنی آنکھیں ہیں ٹکی رات کے مستقبل پر
وہ نہیں دیکھتے ہم لوگ، جو سب دیکھتے ہیں
ندیم عرشی
No comments:
Post a Comment