Friday, 10 January 2025

تمہاری جو چشم کرم ڈھونڈتے ہیں

 تمہاری جو چشمِ کرم ڈھونڈتے ہیں

وہی دل میں داغِ الم ڈھونڈتے ہیں

محبت کی بازی کبھی وہ نہ ہارے

خوشی کے بجائے جو غم ڈھونڈتے ہیں

ہوئے جن کی خاطر زمانے میں رُسوا

انہی کو خدا کی قسم ڈھونڈتے ہیں

جبینِ محبت پہ لازم ہیں سجدے

سدا تیرا نقشِ قدم ڈھونڈتے ہیں

تِرے عشق میں گم ہوئے ہیں ہم ایسے

کہ لکھنے کو کاغذ قلم ڈھونڈتے ہیں

کبھی سامنے جو ہمارے نہ آئے

انہی کو تصور میں ہم ڈھونڈتے ہیں

نظیر! ہم کو اتنی خوشی راس آئی

کہ ہم ہر گھڑی غم کے غم ڈھونڈتے ہیں


نظیر رامپوری

سید نظیر علی

No comments:

Post a Comment