Friday, 10 January 2025

خاک اطراف میں اڑتی ہے بہت پانی دے

 خاک اطراف میں اڑتی ہے بہت پانی دے

اس مسافت کو بھی ایک خطۂ بارانی دے

کچھ دنوں دشت بھی آباد ہوا چاہتا ہے

کچھ دنوں کے لیے اب شہر کو ویرانی دے

یا مجھے مملکت عشق کی شاہی سے نواز

یا مجھے پھر سے وہی بے سر و سامانی دے

میری دانائی نے رکھا نہ کہیں کا مجھ کو

میرے مولا تو مجھے پھر وہی نادانی دے

اب کہانی کو بھی الجھا ذرا افسانہ طراز

شوق کچھ اور بڑھا آنکھ کو حیرانی دے


ندیم احمد

No comments:

Post a Comment