خاک اطراف میں اڑتی ہے بہت پانی دے
اس مسافت کو بھی ایک خطۂ بارانی دے
کچھ دنوں دشت بھی آباد ہوا چاہتا ہے
کچھ دنوں کے لیے اب شہر کو ویرانی دے
یا مجھے مملکت عشق کی شاہی سے نواز
یا مجھے پھر سے وہی بے سر و سامانی دے
میری دانائی نے رکھا نہ کہیں کا مجھ کو
میرے مولا تو مجھے پھر وہی نادانی دے
اب کہانی کو بھی الجھا ذرا افسانہ طراز
شوق کچھ اور بڑھا آنکھ کو حیرانی دے
ندیم احمد
No comments:
Post a Comment