عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
جسے ہے عشق ختم المرسلیں سے
وہ فارغ ہے غمِ دنیا و دیں سے
محمدﷺ جب نہ تھے دنیا تھی تاریک
ضیاء پھیلی اسی مہرِ مبیں سے
مخاطب کون ہے جُز ذاتِ احمدﷺ
خطابِ رحمۃ اللعالمیںﷺ سے
شبِ معراج اس منزل پہ پہونچے
نہ جو طے ہو سکی روح الامیںؑ سے
یہی ہے فخر کیا کم جس کو دشمن
مخاطب خود کریں صادق امیں سے
ہوئی قطروں سے خلقت انبیاء کی
پسینہ جو گرا تیری جبیں سے
کسی کا ذکر کیا جب تُو ہے ممتاز
تمامی انبیاء و مُرسلیں سے
بنیں حُسنِ عمل اُمی کی باتیں
ہوئیں تعبیر قرآنِ مبیں سے
کہاں تھا طُرّۂ دستارِ احمدﷺ
قدم جب مس ہوئے عرشِ بریں سے
مبارک واصفِ عاصی مبارک
توسّل رحمۃ اللعالمیں سے
واصف رودولوی
No comments:
Post a Comment